حدیث ۴
رَوَى عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ [ت۲۳۰هـ] فِي «مُسْنَدِهِ»[۱]، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي -يَعْنِي قُرَّةَ بْنَ إِيَاسٍ الْمُزَنِيَّ- يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
لَا يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.
ترجمہ:
علی ابن جعد [م:۲۳۰ھ] نے اپنی «مسند» میں روایت نقل کی ہے، (اس طرح سے) وہ کہتے ہیں: شعبۃ نے ہم سے بیان کیا، انہوں نے معاویہ ابن قرۃ کو کہتے سنا: میں نے سنا کہ میرے والد -یعنی قرۃ ابن إیاس مزنی- پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے حدیث نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
میری امّت میں سےایک گروہ مدد یافتہ ہوگا، جو انکی مدد نہیں کرے گا وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاۓ گا، یہاں تک کہ قیامت برپا ہو جائے گی۔
شاہد ۱
وَرَوَى أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ [ت۲۴۱هـ] فِي «مُسْنَدِهِ»[۲]، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ؛ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ، وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ».
ترجمہ:
اسی طرح، احمد ابن حنبل [م:۲۴۱ھ] نے اپنی «مسند» میں نقل کیا ہے، وہ کہتے ہیں: یحیی ابن سعید نے ہم سے بیان کیا، انہوں نے شعبۃ سے (وہ کہتے ہیں:) معاویہ ابن قرۃ نے اپنے والد سے نقل کیا اور اس نے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے اور محمّد ابن جعفر (نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں:) شعبۃ نے ہم سے بیان کیا، انہوں نے معاویہ ابن قرۃ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے کہ آپ نے فرمایا: اہل شام جب بھی فاسد ہو جائیں، تم میں خیر نہیں ہے اور میری امت میں سے کچھ ہمیشہ مدد یافتہ ہونگے، جو انکی مدد نہ کرے تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچاۓ گا، یہاں تک کہ قیامت برپا ہو جائے گی۔
ملاحظہ
قَالَ الْمَنْصُورُ حَفِظَهُ اللَّهُ تَعَالَى: قَوْلُهُ: «إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ» زِيَادَةٌ لَمْ يَذْكُرْهَا ابْنُ الْجَعْدِ، وَكَذَلِكَ سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ[۳] وَابْنُ مَاجَهْ[۴]، وَهِيَ زِيَادَةٌ غَيْرُ صَحِيحَةٍ؛ فَقَدْ فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ، وَكَانَ الْخَيْرُ كُلُّهُ فِي الْمَدِينَةِ وَالْكُوفَةِ لِوُجُودِ عَلِيٍّ وَشِيعَتِهِ فِيهِمَا، بَلْ هِيَ مُنَاقِضَةٌ لِلْحَدِيثِ؛ لِأَنَّ بَقَاءَ الطَّائِفَةِ الْمَنْصُورَةِ فِي الْأُمَّةِ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ هُوَ بَقَاءُ الْخَيْرِ فِيهِمْ وَلَوْ فَسَدَ أَهْلُ الْأَرْضِ جَمِيعًا، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَنْ زَادَهَا فِي الْحَدِيثِ، فَقَدْ قَالَ الْبَزَّارُ: «هَذَا الْحَدِيثُ بِهَذَا اللَّفْظِ لَا نَعْلَمُ رَوَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قُرَّةُ بْنُ إِيَاسَ»[۵]، وَهُوَ رَجُلٌ عَدَّهُ الْجُمْهُورُ مِنَ الصَّحَابَةِ، لِقَوْلِهِ «أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَاسْتَغْفَرَ لَهُ»[۶]، وَقَوْلِهِ: «أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ فَبَايَعْنَاهُ، ثُمَّ أَدْخَلْتُ يَدِي فِي جَيْبِ قَمِيصِهِ، فَمَسَسْتُ الْخَاتَمَ»[۷]، وَلَكِنْ قَالَ شُعْبَةُ: «قُلْتُ لِمُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ: أَكَانَ أَبُوكَ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ كَانَ عَلَى عَهْدِهِ قَدْ حَلَبَ وَصَرَّ»[۸]، أَرَادَ أَنَّهُ كَانَ غُلَامًا صَغِيرًا يَخْدِمُ أَهْلَهُ، فَلَعَلَّهُ غَلَطَ فِي الْحَدِيثِ لِصِغَرِ سِنِّهِ، وَقَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ: «كَانَ أَبِي يُحَدِّثُنَا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَدْرِي أَكَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ أَوْ حُدِّثَ عَنْهُ»، وَهَذَا يُضَعِّفُ حَدِيثَهُ، وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ جَعَلَ ابْنُ أَبِي حَاتَمٍ حَدِيثَهُ فِي الْمَرَاسِيلَ[۹]، وَأَمَّا أَنَا فَأُخْرِجُ مِنْ حَدِيثِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّدْ بِهِ، مُرَاعَاةً لِلرِّوَايَتَيْنِ.
ترجمہ:
منصور حفظہ اللہ تعالی نے فرمایا: یہ قول کہ «جب اہل شام فاسد ہو جائیں تو تم میں کوئی بھلائی نہیں» یہ زیادتی ہے جس کا ابن جعد نے ذکر نہیں کیا، نیز سعید ابن منصور اور ابن ماجہ نے بھی، اور یہ زیادتی غلط ہے؛ کیونکہ شام کے لوگ معاویہ کے زمانے میں فاسد تھے، جب کہ مدینہ اور کوفہ میں علی اور ان کے پیروکاروں کی موجودگی کی وجہ سے تمام بھلائیاں تھیں، لیکن یہ حدیث کے خلاف ہے؛ امت میں قبیلہ منصورہ کی قیامت تک بقاء کا مطلب ان میں خیر کی بقا ہے، اگر چہ زمین کے تمام لوگ فاسد ہو جائیں اور خدا جانے اسے حدیث میں کس نے شامل کیا؟ کیونکہ بزار نے کہا ہے: «ہم قرہ بن ایاس کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے اس حدیث کو نبی صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے اس لفظ کے ساتھ روایت کیا ہو» اور یہ وہ شخص ہے جسے اکثر (علماء) صحابی مانتے ہیں؛ ان کے اس بیان کی وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں» وہ نبی کریم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے پاس آئے، تو آپ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے اپنا ہاتھ اسکے سر پر رکھا اور اسکے لئے استغفار کی «اور انکا یہ بیان ہے کہ وہ کہتے ہیں: «(قبیلہء) مزینہ کی ایک جماعت کے ہمراہ پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ہم نے ان کی بیعت کی، پھر میں نے اپنا ہاتھ ان کے گلے میں ڈالا اور مہر (نبوت) کو چھوا»، لیکن شعبہ نے کہا: «معاویہ ابن قرۃ سے میں نے کہا: کیا آپ کے والد نے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی مصاحبت کی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، لیکن انکے زمانے میں دودھ دوہتا تھا اور دیکھ بھال کرتا تھا»، یعنی وہ چھوٹا لڑکا تھا جو اپنے گھر والوں کی خدمت کرتا تھا، اس لئے شاید کم عمری کی وجہ سے اس نے حدیث میں غلطی کی ہو۔ اس کے علاوہ معاویہ بن قرہ کہتے ہیں: «میرے والد نے ہم سے روایت کی، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے خود ان سے سنا ہے یا اس سے حدیث نقل کی ہے» اور اس حدیث نے اسے ضعیف کردیا اور اس جہت سے، ابن ابی حاتم نے مرسل (یعنی مرسل احادیث) میں اس کی حدیث ذکر کی ہے، لیکن میں ان کی حدیث سے وہی ذکر کروں گا جو نہ صرف ان کی روایت میں ہے (متصل اور صحیح حدیث کے طور پر)، تاکہ دونوں روایت کی رعایت ہو سکے[۱۰]۔